UPDATES

Best Urdu Article on illiteracy|unemployment and uselessness| in Pakistan 2020

Best Urdu Article on illiteracy|unemployment and uselessness| in Pakistan 2020


URDU ARTICLES
URDU ARTICLES

 

ناخاوندگی

پاکستان میں ان پرھ افراد کی تعداد پانچ کروڑ ستر لاکھ ہوگئی ہے، اور ہر سال آبادی میں بیس لاکھ ناخواندہ افراد کا اضافہ ہورہاہے۔ یہ تو خوشی کی بات ہے کہ ہر سال بیس لاکھ افراد بے روزگار ہونے سے بچ رہے ہیں کیوں کہ ہمارے ہاں ان پرھ سب کچھ کر سکتا ہے، یہاں تک کے وزیر بھی بن سکتا ہے۔ مگر بے روزگار کے لیئے پرھا لکھا ہونا ضروری ہے۔ ممکن ہے کچھ لوگوں کو اس سے اختلاف ہو۔ یو بھی ہمارے ہاں اختلاف رائے اس قدر ہے کہ میں کل سارا دن مختلف لوگوں سے ایک ہی سوال پوچھتا رہا مگر ہر کسی کا جواب دوسرے سے نہیں ملتا تھا۔ شاید آپ حیران ہوں کہ میں کیا پوچھ رہا تھا؟ میں نے سب سے یہی سوال کیا تھا کہ کیا وقت ہوا ہے؟

 

 

بے روزگار اور بے کار میں فرق

بے روزگار اور بے کار میں فرق ہوتا ہے۔ ایک سروے کے مطابق دس بے کار آدمیوں میں چھہ سرکاری ملازم ہوتے ہیں۔ ایک مصور نے تصویر بنائی اور کہاں یہ تصویر حقیقت نگاری کا بہترین نمونہ ہے۔ پوچھا گیا کہ اس میں آپ نے کیا دکھایا ہے۔ مصور نے بتایا کے اس میں بہت سے سرکاری ملاموں کو دفتر میں کام کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ دیکھنے والے کہا مگر اس میں تو کوئی کام نہیں کر رہا۔ تو مصور نے کہا جناب یہی تو حقیقت نگاری ہے۔

 

 زہنی کام نہ کریں 

ہمارے ایک دوست کو ڈاکٹر نے منع کیا کہ زہنی کام نہ کریں تو اس نے سوچا کہ فارغ ہوں اور ایک ادبی کتاب لکھ دی۔ ایسے ہی ایک سرکاری ملازم کو جو بیماری کی وجہ سے چوٹیھاں کر رہا تھا ' ڈاکٹر نے کہا " آپ ایک ہفتہ کے لئے مکمل آرام کریں اور کسی کام کو ہاتھ نہ لگائیں۔" تو اس نے اگلے دن دفتر جانا شروع کر دیا۔ سرکاری ملازمین کی چستی اور پھرتی کا اس سے اندازہ لگا لیں کہ محکمہ جنگلات نے بیان جاری کیا ہے کہ کوئی شکاری اس وقت تک یہاں گولی نہ چلائے جب تک اسے کوئی چیز متحرک نظر نہ آئے، یہ فیصلہ وہا کے ملازمین کو گولی سے بچانے کے لئے کیا گیا تھا۔ میرا ایک دوست جو سرکاری ملازم ہے، صبح جا کر اپنی کرسی پر بیٹھتا ہے اور اس وقت اٹھتا ہے جب چوکیدار جا کے اسے ہلاتا ہے کہ اب اٹھ جائے مجھے دفتر بند کرنا ہے۔




پڑھا لکھا زمہ دار شہری

 کہتے ہیں کہ ہر فرد کو پڑھا لکھا کر زمہ دار شہری بنانا چاہئے حالانکہ انہیں زمہ دار شہری بنانے کے لئے سب سے پہلے تو انہیں گاؤں سے شہر شفٹ کر کے شہری بنانا ہوگا۔ پھر پولیس کے تعاون سے کسی کام کا زمہ دار ٹھرا کر آپ انہیں ہماری طرح بیروزگار بنادیں گے۔ یو اس عمر میں ہماری ناخاوندگی کی وجہ ناخواندگی ہی ہے ورنہ اب تک خاوند کی جاب تو کررہے ہوتے۔

 

رشوت

بیروزگاری برھانے میں حکومت کے ساتھ ساتھ خدا کا بھی بڑا ہاتھ ہے کہ ایک بندہ اوپر لاتا ہے تو ستر نیچے بھیج دیتا ہے۔ پھر ملازمت کے لئے بنیادی کوالیفیکیشن رشوت اور سفارش ہے۔ رشوت کا ہمارے معاشرے میں اس قدر عمل دخل ہے کہ ایک ڈاکٹر جس کی فیس سو روپے تھی اس کے پاس ایک مریض آیا ڈاکٹر نے معانے کے بعد بتایا کہ ایک ماہ سے زیادہ زندہ نہیں رہ سکتے ہو تو مریض نے پانچ سو کا نوٹ ڈاکٹر کو دیتے ہوئے کہا " اب بتائیں میں کتنے ماہ زندہ رہوں گا۔ " پچھلے دنوں میرا ایک دوست کہنے لگا " اب ثابت ہوگیا کہ خواب جھوٹے ہوتے ہیں۔" میں نے کہا " تم تو نفسیات کی روشنی میں ثابت کیا کرتے تھے کہ خواب حقیقت کا پرتو ہوتے ہیں، اب تم نے کس طرح ثابت کردیا کے کہ یہ جھوٹے ہوتے ہیں۔ " تو اس نے کہا " میں نے رات خواب دیکھا ایک سرکاری دفتر میں مجھے انٹرویو کے لئے بلایا گیا اور پھر کسی سفارش کے بغیر ہی نوکری مل گئی۔ اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہوسکتا ہے کہ خواب جھوٹے ہوتے ہیں۔"

   

آسکروائلڈ 

آسکروائلڈ کہتا ہے کہ کچھ نہ کرنا دنیا کا مشکل ترین کام ہے۔ مشکل ترین ہی نہیں زہین ترین بھی۔ یہ سچ ہے کہ بے روزگار ہونا اتنا مشکل کام ہے کہ میں نے اتنے لوگ  کام کرتے مرتے نہیں دیکھے جتنے بے روزگاری سے مرتے ہیں۔ لیکن پھر بھی آج کل کا بے روزگار، سکندر اعظم سے بہتر ہے اور اس کی بہتری یہ ہے کہ سکندراعظم مرچکا اور یہ ابھی زندہ ہے۔


خواتین کی خواندگی  

خواتین کی خواندگی کا عالم یہ ہے کہ ایک خاتون کی سرکردگی میں ایک سروے ٹیم بلوچستان گئی، وہاں کئی قصبوں اور گاؤں میں پھرنے کے بعد ٹیم نے بتایا کہ اس سارے سفر کے دوران ہمیں صرف ایک پڑھی لکھی خاتون نظر آئی اور یہ خاتون وہ تھی جس کی سرکردگی میں یہ سروے ٹیم بلوچستان گئی تھی۔ اب ظاہر ہے کہ ہمارے ہاں اتنے ان پڑھ ہیں تو ان کی نمائندگی کے لئے بھی ان پڑھ ہی چاہئیں تاکہ وہ اسمبلی میں اس اکثریت کے مسائل بتا سکیں۔ اس لئے ہمارے ہاں سیاست دانوں میں ہائی تعلیم یافتہ وہ ہوتا ہے جو ہائی جماعت تک گیا ہو۔ یو بھی پڑھے لکھے نورتن ہوتے ہیں، اکبر بنے کے لئے ان پڑھ ہونا ضروری ہے۔ 

 

صحافی کا سوال

ہمارے ایک وزیر سے ایک غیر ملکی صحافی نے پوچھا " آپ کی تعلیم؟ " جواب ملا " 'ایم اے' کر لیتا اگر میٹرک میں رہ نہ جاتا۔ " 


وکٹر ہوگیو

وکٹر ہوگیو نے کہا ہے بے روزگاری ماں ہے جس کا ایک بچہ لوٹ مار اور ایک بچی بھوک ہے۔" ہمارے ہاں اس زچہ بچہ کا بہت خیال رکھا جاتا ہے۔ 


میرا دوست

یہ سب سن کر میرا دوست کہنے لگا اس سے تو لگتا ہے ایک بے روزگارسے زیادہ مظلوم دنیا میں کوئی نہیں۔"  


ہم نے کہا " ایک بے روزگار سے زیادہ مظلوم بھی دنیا میں ہیں۔"

بولا " کون؟ "

ہم نے کہا " دو بے روزگار "



Post a Comment

0 Comments